Dastoor yahan bhi goongey hain

دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں
اے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی  اندھے  ہیں

تقدیر کے کالے کمبل میں عظمت کے فسانے لپٹے ہیں
مضمون یہاں بھی بہرے ہیں عنوان یہاں بھی اندھے ہیں

زردار توقع رکھتا ہے نادار کی گاڑھی محنت پر
مزدور یہاں بھی دیوانے ذیشان  یہاں بھی اندھے ہیں

کچھ لوگ بھروسہ کرتے ہیں تسبیح کے چلتے دانوں پر
بے چین یہاں یزداں کا جنوں انسان یہاں بھی اندھے ہیں

بے نام جفا کی راہوں پر کچھ خاک سی اُڑتی دیکھی ہے
حیراں ہیں دلوں کے آئینے نادان  یہاں بھی اندھے ہیں
(ساغر صدیقی شاعری)
Saghar Siddiqui Urdu Poetry
Urdu Poetry - Urdu Shayri - Urdu Ghazal - Urdu Poems

Comments

Popular posts from this blog

kachi umar ke khwab