Usse sochoo ya na sochoo

Usse sochoo ya na sochoo
"Urdu Poem"
زندگی بے مصرف سوچوں میں
بیت گئی
آج گئی رُتوں کے بعد
سوچوں کے حصار میں گھری
میں سوچ رہی ہوں کہ
اُسے سوچوں یا نہ سوچوں
ہر چند کہ وہ چلا گیا ہے
گئے سال کی طرح
موسموں کی طرح
مگر آج بھی اس کے نام
کیا سندیسہ بھیجوں
کیا لفظ لکھوں
کہ جو میری ذات سے وابستہ ہے
urdu poem-Urdu Poetry-Urdu Shayri-Urdu Ghazal-Urdu Poemبالکل میری سوچوں کی طرح
لا حاصل، لا معانی
میری سوچوں کے محور میں
اک وہی تو تھا
اسے سوچنے کے سوا اور کیا تھا
لیکن جواز اک اب بھی ہے
کوئی تو ایسی بات
ہر چند کہ وہ میرا نہیں
مگر اس آخری لمس کی خوشبو
ان دیکھی راہوں پر
لیے مجھے چلی جائے گی
منزل مجھے بھلائے گی
کہیں راہ نہ پائے گی
عمر یونہی گذر جائے گی
سو آج میں پھر
سوچوں کے حصار میں گھری
سوچ رہی ہوں کہ
اُسے سوچوں یا نہ سوچوں
(ایک خوبصورت نظم)

Comments

Popular posts from this blog

kachi umar ke khwab